• Sunrise At: 6:37 AM
  • Sunset At: 5:18 PM

طلاق کا مسلہ

کیافرماتے ہیںعلمائے دین اس مسئلہ کے بارے میںکہ
زیدنے اپنی بیوی کو واضح طورپرسات سے آٹھ مرتبہ کہاکہ “میں تمہیں طلاق دیتاہوں” پھر کسی مسلک کے مولوی سے معلوم کیا تو اس نے بتایاکہ اس طرح3 طلاق نہیں ہوتی،آپ ساتھ میں رہ سکتے ہیں۔ اب زید چاہتاہے کہ وہ اپنی بیوی سے دوبارہ رجوع کرلے چاہے اسے اپنا مسلک ہی تبدیل کیوں نہ کرناپڑے،اس کا کیا شرعی حکم ہوگا؟….اگر زیداپنامسلک تبدیل کرکے بغیرحلالہ کئے ساتھ رہے، توہمارا اس سے میل جول رکھنا کیساہے؟…ہم اس سے کیسا رویہ رکھیں؟… بینواتوجروا
الجواب بتوفیق اللہ الوھاب اللہم اسئلک باالصدق والصواب
اصول ِشرع یاد رکھیںکہ ایک وقت میںدی جانے والی تین طلاقیںشرعاًتین ہی شمارکی جاتی ہیں،خواہ ایک لفظ سے دی جائیں..یا..الگ الگ الفاظ سے۔۔۔۔۔۔یہی تعلیماتِ شرع ، اسی پر اصحاب ِرسول ا اورمذاہب ِ اربعہ(یعنی امام اعظم،امام شافعی،امام مالک اورامام احمدبن حنبلث)کا ہمیشہ سے اجماع واتفاق ہے،جیساکہ
سنن ابوداؤد میںہے،۔۔۔۔۔۔
عن سہل بن سعد فی ہذا الخبر قال فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ ؐ، فأنفذہ رسول اللّٰہؐ.یعنی حضرت سہل بن سعدسے اس خبرکے متعلق مروی ہے،وہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی نے اپنی زوجہ کورسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میںتین طلاقیںدیں،تو
آپؐ نے تین(ہی)طلاقوںکونافذفرمایا۔ (رقم الحدیث 2250۔المکتبۃالشاملۃ)
حضرتِ مجاہد صسے مروی ہے کہ،۔۔۔۔۔۔
أن رجلا قال لابن عباس،رجل طلق امرأتہ مائۃ، ]فقال عصیت ربک وبانت منک امرأتک[، ثم قد روی عن غیرہ من أصحاب رسول اللہا ورضی عنہم ما یوافق ذلک أیضا۔ ایک شخص نے حضرت ابن ِعباس(رضی اللہ عنہما)سے عرض کیاکہ اس نے اپنی بیوی کو
سو (100)طلاقیںدی ہیں،توآپ (رضی اللہ عنہما)نے ارشادفرمایاکہ تُونے شتعالیٰ کی نافرمانی کی ہے اوراب تیری بیوی کاتجھ سے کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔۔۔۔اوربلاشبہ اس طرح کی روایات ان کے علاوہ ،دیگراصحاب ِرسول اسے بھی مروی ہیں۔ (شرح معانی الاثار:جزئ3۔صفحہ58۔المکتبۃالشاملۃ)
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،۔۔۔۔۔۔
طلق جدی امرأۃ لہ ألف تطلیقۃ فانطلق أبی إلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، فذکر ذلک لہ، فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم أما اتقی اللہ جدک؟.. أما ثلاث فلہ وأما تسع مائۃ وسبعۃ وتسعون فعدوان وظلم، إن شاء اللہ تعالی عذبہ، وإن شاء غفر لہ : یعنی میرے دادا نے اپنی بیوی کو ایک ہزار مرتبہ طلاق دے دیاس سلسلے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے رجوع فرمایاتو نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا کیا تمہارے دادا کو اللہ کا خوف نہیں ہے ؟..پھر فرمایا ان میں تین طلاقیں تو واقع ہو گئی ہیں،باقی997 ان کی طرف سے ظلم وزیادتی ہے ،اللہ چاہے تو ان پر عذاب کرے اور چاہے تو معاف فرمادے ۔ (مصنف عبدالرزق۔رقم الحدیث11339۔جزئ6۔صفحہ393۔المکتبۃالشاملۃ)
امام ابوزکریا نووی شافعی شرح صحیح مسلم شریف میں فرماتے ہیں،۔۔۔۔۔۔
قال لامرأتہ أنت طالق ثلاثا فقال الشافعی ومالک وأبو حنیفۃ وأحمد وجماہیر العلماء من السلف والخلف یقع الثلاث۔یعنی جس مردنے اپنی بیوی کو(بیک وقت)تین طلاقیںدیں،تواس بارے میں،امام شافعی، امام مالک، امام ابوحنیفہ،امام احمد اور سابقہ جمہو ر علماء ثنے فرمایاکہ طلاقیں،تینوںواقع ہوں گی۔ ( شرح صحیح مسلم للنووی:جزئ10 ۔صفحہ70۔المکتبۃالشاملۃ)
اسی طرحفتح القدیرمیں ہے،۔۔۔۔۔۔
ذھب جمھور الصحابۃ والتابعین ومن بعدھم من ائمۃ المسلمین الی انہ یقع ثلث،یعنی جمہور صحابہ، تابعین اور ان کے بعد والے مسلمانوں کے آئمہ کرام صکا مسلک(یہی ہے کہ بیک وقت تین طلاقیں) تین ہی شمار ہوں گی۔ (فتح القدیر :جزئ3۔صفحہ469۔المکتبۃالشاملۃ)
فتاویٰ رضویہ میں ہے،۔۔۔۔۔۔
ایک بار تین طلاق دینے سے نہ صرف نزد حنفیہ (یعنی امام اعظم ابوحنیفہص)،بلکہ اجماعِ مذاہب ِ اربعہ ث،تین طلاقیں مغلظہ ہوجاتی ہیں، امام شافعی، امام مالک ، امام احمد ثآئمہ متبوعین سے کوئی امام ،اس باب میں اصلاً (یعنی بالکل)مخالف نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ : جلد12۔صفحہ410۔رضافاؤنڈیشن)
الحاصل!ادلہِ مذکورسے ثابت ہواکہ ایک وقت میں دی گئی تین طلاقیں3ہی شمار ہوتی ہے، لہذاتین طلاق کے بعد بغیرحلالہ ِشرعی رجوع کی کوئی گنجائش نہیں۔
قرآن ِ مجیدمیںہے،۔۔۔۔۔۔
فَاِن طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ۔یعنی پھراگر(شوہر اپنی بیوی کودوطلاق دینے کے بعد)اسے تیسری طلاق بھی دے دے،تواب اس(سابق شوہر)کے لئے حلال نہیں،یہاں تک کہ(عدت گزارنے کے بعد)وہ(مطلقہ)عورت(اپنے سابق شوہرکے علاوہ)کسی دوسرے مردسے،نکاح نہ کرلے۔ (سورۃالبقرہ:آیت230)
رحمت ِ دوعالم ؐ فرماتے ہیں،۔۔۔۔۔۔
اذاطلق الرجل امرأتہ ثلاثالاتحل لہ حتی تنکح زوجاًغیرہ ویذوق کل واحد منہما عسیلۃ صاحبہ:یعنی جب شوہراپنی بیوی کوتین طلاقیں دےدے،تو عورت،اس مرد پراُس وقت تک حلا ل نہ ہوگی،جب تک وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح کرکے ،اُن میںسے ہرایک اپنے ساتھی کاکچھ شہدنہ چکھ لے۔ (دارقطنی :جزئ9۔صفحہ252۔المکتبۃالشاملہ)
بہرحال! صورت ِمستفسرہ میں تینوں طلاقیں واقع ہوجانے کے سبب زوجین ایک دوسرے پر حرام،مثل اجنبی ہوچکے ہیں۔لہذااگر شخص ِ مذکور کثیردلائل ِشرعیہ کی معرفت کے بعدبھی، نفس وشیطان کی پیروی میں تعلیمات ِشرع کو یکسرنظراندازکرتے ہوئے بغیرحلالہ شرعی رجوع کے ذریعے زنائے خالص میں مبتلاہوجائے،بلکہ دنیاوی محض چند روزہ عارضی لذات کے حصول کی خاطرجہلاء و مخالفانِ دین کی طرف رجوع کرکے گمراہ و بددین ہوجانے کو ترجیح دے، تو ایسا شخص یقیناشدید گناہگار،بغیرتوبہ کئے مرا،تو عذاب ِ قبرونارکاسزاواراورمیدانِ محشرکی شدیدذلت ورسوائی کاشکارہوگا ۔
رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
فسئلوا فأفتوا بغیرعلم،فضلوا وأضلوا۔یعنی (جب جاہلوں سے )سوال کیاجائے گا،تووہ بغیرعلم کے فتویٰ دینگے ،پس خودبھی گمراہ ہوںگے اوردوسروںکوبھی گمراہ کریںگے۔ (صحیح بخار ی ۔رقم الِحدیث100۔مکتبۃالشاملہ)
امام اہلسنت مولانااحمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں
جاہلوں سے فتوٰی لینا حرام ہے، مخالفانِ دین کی طرف رجوع کرناسخت اشد حرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ۔جلد12صفحہ88۔سوفٹ ویئر)
الغرض! ہوائے نفس کا شکارشخص ِمذکور،اگر صدق ِ دل سے توبہ کرتے ہوئے فعل ِقبیح سے بازآجائے، تو ٹھیک،بصورتِ دیگر(یعنی اگر وہ اس فعلِ شنیع سے باز نہ آئے اور احکامات ِ شرعیہ کی خلاف ورزی پر جری ہوکرزنائے خالص میںمبتلاء ہوجائے،تو)اب اس سے کسی بھی قسم کے روابط نہ رکھے جائیں،جیساکہ
امام اہلسنت مولانااحمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں،
تین طلاقیں ہوگئیں اور بغیر حلالہ اُسے رکھنا زنائے محض ہے، جب تک اُس عورت کو نکال نہ دے اور علانیہ تو بہ نہ کرے برادری میں ہرگز نہ ملایا جائے۔ (فتاویٰ رضویہ۔جلد12۔صفحہ84۔سوفٹ ویئر)
مزید آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں،
تین طلاق کے بعد بے حلالہ اسے پھر رکھنا حرام ہے اور اس سے وطی زنا او ر اولاد ولدالزنا، اور وہ مرد عورت دونوں فاسق ۔ اور ان کی سزا بہت سخت ہے جو یہاں بیان نہیں ہوسکتی اور اللہ عزوجل کا عذاب شدید ہے، ان مرد عورت پر فرض ہے کہ فورا جدا ہوجائیں ورنہ مسلمان ان سے میل جول چھوڑ دیں ۔
(فتاویٰ رضویہ۔جلد23۔صفحہ27۔سوفٹ ویئر)
واللہ ورسولہ اعلم
کتبہ
محمدعابد اقبال عفی عنہ

NO © Copyright - Share As Much As You Can ! JAZAKALLAH

Translate »